انور زاہدی |
کل دیکهی اک کامنی
گہرے سرخ لباس میں
جیسے سرو کا ہو اک بوٹا
روشن دہکی آگ میں
آنکهیں اس کی
جگمگ جگمگ
جلتے ہوئے چراغ
چہرہ اس کا
ہجر کے موسم میں
اک کهلا گلاب
جی چاہتا تها
لفظ چرا کے
اک تصویر بناوں
فطرت میں جو رنگ ہیں
سارے ' وہ اس کو پہناوں
لیکن تهی برسات بلا کی
اس پہ گاڑی چهوٹی
رنگ ہوئے تحلیل فضا میں
من کی آس بهی ٹوٹی
کیسے رنگ سمیٹوں میں
اور کیسے لفظ سجاوں
نقش'
جو آنکهوں میں ہیں ان کی
کیا تصویر بناوں