ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

اتوار، 31 اگست، 2014

اب رابطہ نہیں ہے کسی سے نہ سلسلہ ۔۔ وشمہ خان وشمہ

ہم کو تو عاشقی نے مراسم سکھا دئیے
اور ہم نے غم زمانے کے سارے مٹا دئیے
جب مل گیا تھا تجھ سے مقدر کا فلسفہ
تو ہم نے غم کے سارے ہی لمحے بھلا دئیے
اب کس طرح کروں بھلا شکوہ فراق کا
چہروں میں دوستوں کے جو دشمن ملا دئیے
میں قید ہوں زمانے کے رسم و رواج کی
زہریلے جام ہم کو جو سب نے پلا دئیے
اب رابطہ نہیں ہے کسی سے نہ سلسلہ
جتنے خطوط تھے سبھی ہم نے جلا دئیے

منگل، 26 اگست، 2014

معروف ادیب اور ناول نگار علیم الحق حقّی انتقال کر گئے۔

معروف ادیب اور ناول نگار علیم الحق حقّی تین ماہ کی شدید علالت کے بعد وفات پاگئے ہیں ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ۔ ان کے معروف ناولوں میں عشق کا عین، عشق کا شین، بساط،زنداں نامہ، جانم جان جہاں،تاش کے پتے، قصہ ایک داماد کا،انسانی قیامت اور پس نقاب کے نام شامل ہیں

پیر، 25 اگست، 2014

مدتوں بعد میں آیا ہوں پرانے گھر میں ۔۔ حسن عباسی

حسن عباسی
تیری مشکل نہ بڑھاؤں گا چلا جاؤں گا
اشک آنکھوں میں چھپاؤں چلا جاؤں گا
اپنی دہلیز پہ کچھ دیر پڑا رہنے دو
جیسے ہی ہوش میں آؤں گا چلا جاؤں گا
مدتوں بعد میں آیا ہوں پرانے گھر میں
خود کو جی بھر کے رلاؤں گا چلا جاؤں گا
چند یادیں مجھے بچوں کی طرح پیاری ہیں
ان کو سینے سے لگاؤں گا چلا جاؤں گا
خواب لینے کوئی آئےکہ نہ آئےکوئی
میں تو آواز لگاؤں چلا جاؤں گا
میں نے یہ جنگ نہیں چھیڑی یہاں اپنے لیے
تخت پہ تم کو بٹھاؤں گا چلا جاؤں گا
آج کی رات گزاروں گا مدینے میں حسن
صبح تلوار اٹھاؤں گا چلا جاؤں گا

ہمارے نام کا پرچم سخن آباد میں آئے ۔۔ صبیحہ صبا

صبیحہ صبا
خوشی گاہے بگاہے اس دلِ ناشاد میں آئے
دلِ ویران بھی تو کوچہِ آباد میں آئے
یونہی سب قافلے بس جانب منزل روانہ ہیں 
کوئی پہلے چلا جائے تو کوئی بعد میں آئے
خدا جانے ہمارے دل میں کیسے نرم گوشے ہیں 
کوئی دشمن بھی کیوں اک ناگہاں افتاد میں آئے
وہ قصّہ آج بھی تازہ کسی انداز میں ہو گا
وہ سب کردار جیسے مجنوں و فرہاد میں آئے
یہ جذبے ہیں مگر اس میں بڑی بے اختیاری ہے
جو چہرہ بھولنا چاہوں وہی تو یاد میں آئے
ہزاروں سوچ کے مرکز ہزاروں فکر کے محور
خیال اس کا کبھی تو گوشہِ آزاد میں آئے
ریاضت اپنے فن میں ہم نے کر کے دیکھ لی شاید
ہمارے نام کا پرچم سخن آباد میں آئے

جمعرات، 21 اگست، 2014

نالہ شب گیر:عظیم فن کار کی عظیم پیش کش .. عمران عاکف خان

لیجیے دیکھتے ہی دیکھتے مشرف عالم ذوقی کاایک اورشاہ کار ،ایک او رپیش کش اور ایک اور ناول منظر عام پر آگیا حالانکہ ابھی سابقہ ناولوں کا خمار سر وں میں سمایاہوا ہے اور ان کا حصارذہنوں کے ارد گرد باقی ہے۔نالہ شب گیر__بالکل انوکھے انداز ،نادر خیال ،انجان موضوع او راجنبی تعبیرات و تلمیحات پر مبنی۔گو اسے انجان اور اجنبی نہ کہا جائے اس لیے کہ عورتوں سے متعلق منٹو،عصمت چغتائی ،خدیجہ مستور،رشیدجہاں ،واجدہ تبسم، ممتاز شیریں، کشور ناہید(بری عورت کی آتم کتھا)، تسلیمہ نسرین (میں تسلیمہ کی حمایت نہیں کرسکتا مگر تسلیمہ نے سب سے زیادہ عورتوں پر ہی لکھا ہے)،

پیر، 18 اگست، 2014

خدا سب کو یاد رکھتا ہے۔۔ آصفہ نشاط کا خوبصورت افسانوی مجموعہ(تحریر ناصر ملک)

یو ایس اے میں مقیم پاکستانی نژاد افسانہ نگار آصفہ نشاط کا مجموعہ "خدا سب یاد رکھتا ہے" عہدِ موجود کے چند بہترین افسانوں پر مشتمل ہے۔ "کتاب بہترین ساتھی ہے، اس سے پیار کیجئے" کا ننھا سا ترغیب نامہ کتاب کے ابتدائی صفحات پر موجود ہے جس کے بعد احبابِ سخن کی مختصر آراء اور پھر آصفہ نشاط کے ہنر کو اسد اللہ حسینی چکر ،عطیہ نیازی،سید ظفر عباس، عرفان مرتضیٰ، رضوانہ اقبال ایمن اور مجید اختر کے منظوم خراجِ تحسین کتاب کے حسن کو دوبالا کرتے ہیں۔ 
اس خوب صورت افسانوی مجموعے میں ستائیس افسانے شامل کیے گئے ہیں جو اپنے موضوعات اور تنوع کے لحاظ سے ناقابلِ فراموش ہیں ان کے عنوانات؛ صورتِ خورشید، سیانی، شناخت، شطرنج، صفحہ سات کالم چار، وظیفے کا پیالہ، ڈاکٹر جنید کی بالادستی، دوزخن، فنکار، جنریشن گیپ، آئیڈیل پیکجز، جہاں تیرا ہے، جنت+جنت، جو رہی سو بے خبر رہی، لیری پارکر کو کال کرو، مستقبل، رنگ، آگے چٹان نہیں ہے، ابو نصر ابو نصیر، بون سائی، بھابھی کی لیبارٹری، چھٹا کلمہ رد کفر، چھوٹی بریکٹ شروع بڑی بریکٹ بند، خدا سب یاد رکھتا ہے، وہ بات سارے فسانے میں اور ۔

بدھ، 13 اگست، 2014

اک مرا دل ہی نہیں جسم اور جا ں بھی ہے تری ۔۔ سبیلہ انعام صدیقی

اک مرا دل ہی نہیں جسم اور جا ں بھی ہے تری
میرے ہو نٹو ں پر ترے ہی نام کی گر دان ہے۔
اے وطن تجھ سے ہے میری کائنات ِ زندگی
سر ز مین پاک کا مجھ پر بڑا ا حسان ہے
تیرے دہقا نو ں نے کی ہے سا ری تزئینِ چمن
اس لئے شا داب اب ہر ایک نخلستان ہے
اے خدا ہو ذرہ ذرہ اس کا اب رشک ِ چمن
اس گلستاں سے ہی وا بستہ تو میری جان ہے
میں مسرت اورآ زا دی سے جو لیتی ہو ں سا نس
اے وطن تو نے ہی بخشی مجھ کو عز و شان ہے
یہ مری ما ں ہے سبیلہ ، یہ مقدس سر زمیں
اس کےآنچل کے تحفظ میں ہی میری آ ن ہے

اتوار، 10 اگست، 2014

حیرت نے میری مجھ کو کیا آئینہ مثال ۔۔ اشرف نقوی

اشرف نقوی
پہلے تو اپنی ذات سے مِنہا کیا مجھے
پھر اُس نے سارے شہر میں تنہا کیا مجھے
حیرت نے میری مجھ کو کیا آئینہ مثال
اور آئینہ بھی ٹُوٹنے والا کیا مجھے
ہاتھوں کے ساتھ ہی میری مٹی ہوئی خراب
کُوزہ گری کے شوق نے رُسوا کیا مجھے
میں بھی بھنور کی لہروں میں گُم ہو گیا کہیں
شدت نے میری پیاس کی ، دریا کیا مجھے
میں کہ تھا اپنی ذات میں اِک بحرِ بے کراں
لیکن غرورِ دشت نے صحرا کیا مجھے
پہلے مِری جدائی نے مجھ کو کیا نڈھال
پھر میرے ہی وصال نے اچھا کیا مجھے
جو اِس نگاہِ شوق میں تھی دید کی طلب
اُس نے کسی فقیر کا کاسہ کیا مجھے
یوں تو سمجھنا پہلے ہی مجھ کو محال تھا
اِک رازِ کُن نے اور بھی گہرا کیا مجھے
فکرِ معاش کھا گئی کچھ تو وجود کو
اور کچھ جنونِ عشق نے آدھا کیا مجھے
پیروں میں جو زمین تھی ، وہ سر پہ آ گئی
ماضی کا کوئی وقت نے قصّہ کیا مجھے
اشرف میں اِس زمین پہ ہوں نائبِ خدا
یونہی نہیں فرشتوں نے سجدہ کیا مجھے
اشرف نقوی

جمعرات، 7 اگست، 2014

لوگوں کے بھرے شہر میں تنہائی کا ڈر ہے ۔۔ انور زاہدی

بارش ہوئی تو یاد نے سر پھر سے اُٹھایا
کیا شور تھا سوتے ہوئے محشر سے اُٹھایا
بُوندیں تھی برستی ہوئی یادوں کی طرح سے
بجلی کی کڑک ایسی کہ اک ڈر سے اُٹھایا
کل جاتے ہوئے اُس نے پلٹ کے مجھے دیکھا
پھر خواب میں جیسے کسی منظر سے اُٹھایا
لوگوں کے بھرے شھر میں تنہائی کا ڈر ہے
اس خوف نے خود مجھ کو مرے گھر سے اُٹھایا
اب مجھ کو نہیں علم کہ سویا ہوں یا جاگا
لگتا ہے کسی نے مجھے بستر سے اُٹھایا
یادوں کے سجے تاج محل میں تھا میں انور
اور تاج کو اک ہاتھ نے پھر سے اُٹھایا

پیر، 4 اگست، 2014

آج منظر ایوبی،امجد اسلام امجد،راشد مفتی اور مظہرالاسلام کی سالگرہ ہے

آج معلّم،شاعر،نقاد،منظرایوّبی (1932)ڈ راما نگارشاعرپروفیسرامجداسلام امجد(1944 )،شاعرراشدمفتی (1945)اورافسانہ
    نگارمظہرالاسلام (1949).کی سال گرہ ہے۔

اتوار، 3 اگست، 2014

میں چل پڑا ہوں حقیقت سے آئینے کی طرف ۔۔ زبیر قیصر

زبیر قیصر
دبی دبی سی شرارت سے آئینے کی طرف
وہ دیکھتا ہے محبت سے آئینے کی طرف
وہ چاند لے کے اُتر آئی میرے آنگن میں 
میں دیکھتا رہا حیرت سے آئینے کی طرف
یہ تیرے سامنے تیرے ہی نقش ہیں پاگل
نہ دیکھ ایسے حقارت سے آئینے کی طرف
میں اپنی مشکلیںسوچوں تو جان جاتی ہے
وہ جا رہا ہے سہولت سے آئینے کی طرف
مرا وجود بکھرتا ہی جا رہا ہے زبیر
میں چل پڑا ہوں حقیقت سے آئینے کی طرف

ہفتہ، 2 اگست، 2014

صبح جو ڈوبے قمر تم ہی طلوع ہو جاو ۔۔ انور زاہدی

انور زاہدی
کبھی تو پہلے ستارے کی طرح شام آو
تم آو دل میں نظارے کی طرح شام آو
صبح جو ڈوبے قمر تم ہی طلوع ہو جاو
ڈھلے جو دن تو کنارے کی طرح شام آو
بحر کی طرح ہر اک لہر میں اٹھو ایسے
میں تم میں ڈوبوں سہارے کی طرح شام آو
پرانی یاد کی ساری محبتوں کی طرح
چمک کے ایک شرارے کی طرح شام آو
مری کتابوں میں لفظوں کی طرح روشن ہو
میری یادوں میں اشارے کی طرح شام آو
تری تلاش میں روشن کروں دئیے انور
ڈھلے جو دن تو ستارے کی طرح شام آو

اک تشنہ ملاقات کی بخشش ہی بہت ہے ۔۔ ناصر ملک

ناصر ملک
لکھتا ہوں مقدر کی ڈھلی شام پہ میں قتل
ہوتا ہوں یہاں تلخی ءِ ایام پہ میں قتل
مجرم کو رعایت کہ گواہوں کو خریدے
کیا خوب عدالت ہے کہ الزام پہ میں قتل
فرقوں میں بٹی قوم کے اصنام گنے تھے
اس جرمِ کبیرہ میں ہوا بام پہ میں قتل
اک تشنہ ملاقات کی بخشش ہی بہت ہے 
ہوتا ہوں بہت سوچ کے اس دام پہ میں قتل
یہ اپنے تقاضوں کو بھی خاطر میں نہ لایا 
اس عشق پہ قربان کہ ہر گام پہ میں قتل
مسلک کی کہانی بھی عجب طور کی دیکھی
آغاز پہ وہ قتل تو انجام پہ میں قتل
کذاب کے ہاتھوں سے کئی بار ہوا ہوں 
اے زندہ و جاوید! ترے نام پہ میں قتل