رپورٹ: مقصود چغتائی
ادبی، سماجی اور ثقافتی تنظیم جگنو انٹر نیشنل نے پاک ٹی ہاؤس، مال روڈ، لاہور میں ایک خوبصورت اور پُر وقار ادبی نشست و مشاعرہ کا اہتمام کیا۔تقریب کی صدارت اردو و پنجابی کے صاحبِ اسلوب شاعر،ادیب پروفیسر شاہد چوہدری نے کی۔جبکہ مہمانِ خصوصی منفرد لب و لہجہ کے شاعرانیس احمدتھے مہمانِ اعزاز کی حیثیت سے خوبصورت نوجوان شاعر حفیظ اللہ بادل (ٹیکسلا)سٹیج پر رونق افروز تھے ان کے علاوہ جگنو انٹر نیشنل کی چیف ایگزیکٹو، معروف شاعرہ، ادیبہ ایم زیڈ کنولؔ بھی سٹیج پر تشریف فرما تھیں۔توانا لہجے کے نوجوان شاعر، جنرل سیکرٹری،جگنو انٹر نیشنل،احمد خیال نے اپنے منفرد اور خوبصورت انداز
پہلے کروں گا چھت پہ بہت دیر گفتگو
پھر اُس کے بعد چاند کو زینے میں لاؤں گا
(احمد خیال)
شہر کا شہر کٹائی پہ اُتر آیا تھا
میں محبت کی شجر کاری کہاں تک کرتا
(شہباز شاہین)
آپ اپنے سوال پیش کریں
ہم نے شافی جواب رکھے ہیں
(ملیحہ ہاشمی)
سانس آتی ہے سانس جاتی ہے
زندگی دائرے بناتی ہے
(وحید ناز)
روز کے روز بدلتا ہوں میں خود اپنا جواز
زندگانی میں تجھے حل نہیں ہونے دیتا
(سعید اللہ قریشی)
وہ تتلیوں کا لبادہ پہن کے آتی ہے
میں کاغذوں سے لباسِ بدن بناتا ہوں
(آفتاب خان)
ستارے سب مرے مہتاب میرے
ابھی مت ٹوٹنا اے خواب میرے
(عمران شناور)
میں اُس کی طرز ِ عنایت پہ کیا کہوں کہ مجھے
بنا کے خاک نشیں تخت پر بٹھایا گیا
(ندیم شیخ)
کمزور تھے تو تھام کے چلتے تھے اُنگلیاں
اب توہمارے لختِ جگر بولنے لگے
(شگفتہ غزل ہاشمی)
موت مجھ کو کیا مارتی عاجز
مجھ کو تو زندگی نے مار دیا
(افضال عاجز)
ہونٹوں سے اُس کا لمس اُٹھایا تھا اور بس
اک زلزلہ وجود میں آیا تھا اور بس
(حفیظ اللہ بادل)
جینا ہو تو پتھر کے انسانوں سے
افہام و تفہیم ضروری ہوتی ہے
(انیس احمد)
میں تو خود کو تھی ڈھونڈنے نکلی
آگئی کائنات مٹھی میں
(ایم زیڈ کنولؔ)
بڑے ہجوم سے چھوٹا سا اک خطاب ہوا
زمانے بیت گئے وہ خطاب وجہ کمال
(پروفیسرشاہد چوہدری)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں