حکیم سلیم اختر ملک |
اگرچہ مجھ کو جہاں بھر کے غم لگے ہوئے ہیں
مگر یہ میری توقع سے کم لگے ہوئے ہیں
تجھے خوشی کی خبر کس طرح سنائوں میں
ترے مکان کی چھت پر علم لگے ہوئے ہیں
تجھے خبر ہی نہیں ہے ترے تعاقب میں
اک عمر سے ترے نقش قدم لگے ہوئے ہیں
غم حیات کے مارے ہوئے کئی عاشق
تری تلاش میں باچشم نم لگے ہوئے ہیں
تمہیں نہ دیکھیں تو ہر گز غزل نہیں ہوتی
کئی دنوں سے مگر سر بہ خم لگے ہوئے ہیں
یہ کون رشک بہاراں ادھر سے گزرا ہے
قدم قدم پہ نشان قدم لگے ہوئے ہیں
کسی کی شوق نگاہی کے یہ کرشمے ہیں
کہ ذہن و دل میں تماشے بہم لگے ہوئے ہیں
تلاش مہرو وفا میں اکیلے ہم ہی نہیں
ہزاروں اہل نظر دم بدم لگے ہوئے ہیں
سلیم کیسے چھپائوں میں ان کی نظروں سے
یہ میرے دل پہ جو داغ ستم لگے ہوئے ہیں
(حکیم سلیم اختر)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں