زارا مظہر |
کھویا کھویا چاند تھا
ہر سماں ماند تھا
رات بھی سہانی تھی
پُرفسوں اسکی کہانی تھی
چاندنی چِٹکی تھی چارسو
روپہلا سنّاٹا دو بدو
نم، ریتلی ، ساحلی ہوا
سرِ گوش تھی جا بجا
بنسری تھی یا نوائے سروش
سطحِ برآب پانی بھی خاموش
مست اُڑتا،لہراتا آ نچل
من پاگل ،تن بھی پاگل
رنگیلی ہوا،سریلی فضا
گردوپیش میں تھی نغمہ سرا
پرسمے چپ چاپ بیت گیا
لمحہ لمحہ بن کر جیت گیا
نا کسی سے بیان ہوئی
نا کسی پر عیاں ہوئی
سلجھتی رہی باہر
الجھتی رہی بھیتر
اپنے آ پ سے محبت
اپنے آ پ سے محبت
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں