سبیلہ انعام صدیقی |
کس کو بتاتے کس سے چھپاتے سراغ ِ دل
چپ سادھ لی ہے ،زخم دکھایا نہ داغِ دل
کیسے کروں بیان غمِ جاں کی داستاں
اے کاش گل کھلائے کو ئی میرا با غ ِدل
گزرے ہماری زیست کے ایام اس طرح
لبریز آ نسو ؤ ں سے ہے گو یا ایا غ ِدل
جب راکھ بن گئے تو کہا یہ حریف نے
جل جل کے وہ جلاتے رہے ہیں چراغِ دل
جس سے ملے طویل زمانہ گزر گیا
شا ید اسی کے ذہن میں ہو کچھ سرا غ ِدل
چاہت کی اب تو کوئی بھی حسرت نہیں رہی
سرسبز اس کی یاد سے پھر بھی ہے باغِ دل
رکھتی نہیں سبیلہ کبھی عیب پر نظر
مصروف پیار میں رہا اس کا فراغِ دل
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں