سبیلہ انعام صدیقی |
مجھے شاعری سے عداوت نہیں ہے
مگر حد سے بڑھ کر محبت نہیں ہے
جو قائد کے خوابوں کو تعبیر بخشے
ابھی ایسی کوئی حکو مت نہیں ہے
دکھاوے کی جتنی نمازیں پڑھیں ہیں
تسلی فقط ہے عبادت نہیں ہے
مری باتیں تم کو بری تو لگیں گی
مگر میرے دل میں کدورت نہیں ہے
جونظریں ہی تم نے بدل لیں ہیں مجھ سے
تو پھر ساتھ چلنا رفاقت نہیں ہے
اگر ہے گلہ ، تو وہ اتنا سا جاناں
تمھا رے بیا ں میں صدا قت نہیں ہے
نہ سمجھا نہ پرکھا نہ مجھ سے کہا کچھ
مرا پیار کوئی حماقت نہیں ہے
یہ دنیا تو ہے چار دن کا ہی میلہ
کہ گم اس میں رہنا شرا فت نہیں ہے
یہا ں ما ر تا ہے جو بھا ئی کو بھا ئ
یہ ہے ظلم، منشا ئے قدرت نہیں ہے
جو کرتے ہیں خود کش یہ حملے وہ سن لیں
یہ طرزِ عمل تو شہا دت نہیں ہے
خدایا تو ہم پر کرم خاص کردے
مسلماں میں اب وہ بصیرت نہیں ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں