سحرتاب رومانی |
تیرا پیکر سوچ رہا ہوں
دلکش منظر سوچ رہا ہوں
جس کو یکسر بھول چکا تھا
اس کو اکثر سوچ رہا ہوں
گھر سے باہر یاد نہیں تھا
گھر میں آ کر سوچ رہا ہوں
تم یہ دنیا دیکھ رہے ہو
اور میں محشر سوچ رہا ہوں
شہر_ گل میں تیز ہوا اور
تتلی کے پر سوچ رہا ہوں
میرے گھر میں ایک دیا ہے
ماہ و اختر سوچ رہا ہوں
میری خو ھے نرم مزاجی
پھر بھی پتھر سوچ رہا ہوں
جانے کیسے ٹوٹ گیا پھر
سارا لشکر سوچ رہا ہوں
قسمت میں تو خاک لکھی ہے
لعل و گوہر سوچ رہا ہوں
بھر دے اب تو جام مرا بھی
خالی ساغر سوچ رہا ہوں
سارا کچھ ہےایک طرح کا
میں کچھ ہٹ کر سوچ رہا ہوں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں