نصیر احمد ناصر |
زمیں سے خواب اُگتے ہیں
کئی رنگوں، کئی شکلوں کے
گہرے سبز، پیلے، بینگنی
ہلکے گلابی، سرخ، نارنجی
سنہرے، کاسنی، نیلے
ہوا میں لہلہاتے، بارشوں میں بھیگتے ہیں
سبزیوں، پھولوں، پھلوں کے روپ میں
موسم کی مرضی کے مطابق
چھاؤں میں اور دھوپ میں
ہر حال میں، ہر تھال میں
خوش رنگ
آنکھوں کو بھلے لگتے ہیں
ہم کو خوشبوؤں سے، ذائقوں سے آشنا کرتے ہیں
ان کو دیکھ کر
چہرے خوشی سے تمتماتے ہیں
دلوں میں عکس اور مہتاب اُگتے ہیں
زمیں سے خواب اُگتے ہیں
کریپرز کی طرح ہر سمت بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں
ہر دیوار، ہر چھت سے لپٹتے ہیں
فلک تک پھیل جاتے ہیں!
(پھولوں، پھلوں اور سبزیوں کے لیے ایک نظم)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں