رضیہ سبحان |
'خاک ہو کر کہیں بکھر جائیں
زندہ رہتے ہوئے ہی مر جائیں
اک گھڑ ی آج ملتفت ہو کر
کچھ تو احسان دل پہ کر جائیں
چین پڑتا نہیں کسی بھی پل
بےکلی تو بتا کدھر جائیں
پستیوں سے بچا مرے مولا
چاہے اپنے یہ بال و پر جائیں
جو رہیں صرف اپنی ذات میں گم
لوگ دل سے وہی اُتر جائیں
باوضو ہو ترا تصور بھی
جب بھی آنکھوں میں اشک بھر جائیں
بے حجابی سے باز رہ کر اب
قوم کی بیٹیاں سدھر جائیں
رضیہ سبحان
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں