الیاس بابر اعوان |
ستارہ پردہ ء ادراک پر نہیں آیا
پلک پہ آیا ہے افلاک پر نہیں آیا
سو اعتبار ہے قائم سناں بدستوں کا
مرا لہو کسی پوشاک پر نہیں آیا
تمہارے خواب کی پلکیں اٹھائے پھرتی ہیں
زمیں پہ آیا ہوں پر خاک پر نہیں آیا
یہی گمان تو رکھتا ہے خوش جمال مجھے
میں آب و گل ہوں ابھی چاک پر نہیں آیا
چراغ بانٹنے والے کی خیر ہو بابر
میں رہگزار پہ ہوں طاق پر نہیں آیا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں