سرفراز حسین ضیا |
شاید کہیں وہ بھول گیا ہے سنبھال کر
یا راستہ بدل گیا مجھ کو وہ ٹال کر
پَر کیا لگے کہ گھونسلے سے اُڑ گئے سبھی
وہ پھر اکیلی رہ گئی بچوں کو پال کر
گر چاہتا ہے باغ میں خوشبو رہے سدا
پھولوں کی تلخ موسموں میں دیکھ بھال کر
ہے راز جو کسی کا سدا راز ہی رہے
کیا فا ئید ہ کسی کی بھی پگڑی اُچھا ل کر
بہتر ملائکہ سے تجھے کیوں کہا گیا
توُاپنی ذات سے یہ کبھی خود سوال کر
شہ مات ہو نہ جائے غلط چال پر ضیاء
چلنی ہے چال تجھ کو زرا دیکھ بھال کر
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں