لیاقت علی عاصم |
جانے کس زخم کی نسبت سے مجھے دیکھتا ہے
وہ غزال آج بھی وحشت سے مجھے دیکھتا ہے
میرے چہرے میں کسی اور کا چہرا تو نہیں
جانے وہ کس کی رعایت سے مجھے دیکھتا ہے
بعض اوقات میں تصویر سا ہو جاتا ہوں
بعض اوقات وہ حسرت سے مجھے دیکھتا ہے
آنکھ چُپ ہے کہ نظارا ہے بدل سکتا ہے
دل کو یہ ضد وہ محبت سے مجھے دیکھتا ہے
چاند تو چھوڑ گیا ہے مجھے عاصم لیکن
آسماں اب بھی اُسی چھت سے مجھے دیکھتا ہے
ہے نہایت خوبصورت یہ غزل
جواب دیںحذف کریںدیتی ہے جو دعوتِ فکر و نظر
احمد علی برقی اعظمی