نوجوان شاعر قیصر منور کے اعزاز میں
سخنور فورم کراچی اور لائبریری کمیٹی آرٹس کونسل آف پاکستان نے اپنی چھٹی پندرہ روزہ نشست بکا اہتمام آرٹس کونسل کراچی میں کیاجس کی صدارت معروف شاعراور نقاد سرور جاوید نے کی۔مہمان خصوصی شاعر اور صحافی خالد معین تھے۔جبکہ خوبصورت کلام کے حامل شاعر آفتاب مضطر نے مہمان اعزاز کی حیثیت سے شرکت کی۔نظامت کے فرائض عباس ممتاز ۔۔۔نے سرانجام دیئے
۔نشست دو مرحلو ں پر مشتمل تھی۔ پہلے رحلے میں سب سے پہلے سخنور کراچی کے صدر نعیم سمیر نے تعارفی کلمات پیش کیے۔ اور صاحب شام قیصر منور نے اپنا کلام نذر سامعین کیا ۔ جسے بے حد پزیرائی ملی۔ دوسرے مرحلے میں مشاعرہ ہوا۔ سرور جاوید صاحب نے صدارتی خطاب میں کہا ہے کہ قیصر منوراپنے شعروں میں زبان بہت خوبصورت برتتا ہے۔وہ بہت چست اور رواں مصرعے لکھنے والا شاعر ہے۔اورصرف وہی شاعری زندہ رہے گی۔جس میں خوبصورت زبان استعمال کی جائیگی۔ جیسے فرازکی بے پناہ مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ ا ن کے اشعار میں لفظو ں کا ٹریٹمنٹ ہے۔صاحب صدر نے سخنور فورم کراچی کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہر نشست میں صاحب شام شاعر کے کلام پر ایک مضمون ضرور شامل کیا جانا چاہیے ۔اور مضمون بھی آپ لوگوں میں سے ہی کوئی لکھے۔ اس سے نوجوانوں میں نثر لکھنے کے رجحان کو بھی تقویت ملے گی۔سرور جاوید نے کہا کہ کراچی شہر کی یہ خصوصیت ہے کہ جو شخص یہاں آجاتا ہے کراچی پھراسے واپس نہیں جا نے دیتا۔یہ شہر اسے جکڑ لیتا ہے۔اور شہر میں قتل و غارت تو خاص مقاصد کے تحت ہو رہی ہے ورنہ یہاں کے لوگ تو ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے ۔ مہمان خصوصی خالد معین نے کہا کہ نوجوانوں کا نوجوانوں کو اعزاز بخشنا اور ان کے لیے تقاریب کا انعقاد کرناقابل تعریف ہے اس پرسخنور فورم کے نوجوان ستائش کے مستحق ہیں۔انہوں نے قیصر کی شاعری پر بات کرتے ہوئے کہاکہ قیصر منور ان شعراء میں شامل ہیں جو اردو ادب کا اعتبار ہیں ۔قیصر مشاعروں اور محفلوں کا متمنی نہیں ہے ، ادب کی جدید کلاس اس کے شعروں میں ملتی ہے۔خالد معین نے کہا کہ قیصر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کے کلام میں کسی دوسرے شاعر کا رنگ نظر نہیں آتا وہ اپنے رنگ میں شاعری کرتا ہے۔دوسرے مرحلے میں تمام شریک شعراء نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔ اور خوب داد سخن وصول کی۔سخنور فورم کی چھٹی پندرہ روزہ ادبی نشت میں جن شعراء نے شرکت کی ان میں جاوید صبا،آفتاب مضطر،یامین اختر،ٹندو آدم سے تشریف لانے والی شاعرہ یاسمین زاہد،توقیر تقی، میم میم مغل،شبیر نازش نعیم سمیر،عمار اقبال،اختر رضا،سلمان ثروت،عارف شیخ عارف، زیبر راج،دلاور عباس ،حمیدہ سحر،نیل احمد،عارف نظیر، ایم وائی بلوچ، عظیم انصاری،زونیا،نثار،ذیشان احمد خان، عائشہ عمار،ثاقب جمیل اور دیگر شامل تھے۔
۔نشست دو مرحلو ں پر مشتمل تھی۔ پہلے رحلے میں سب سے پہلے سخنور کراچی کے صدر نعیم سمیر نے تعارفی کلمات پیش کیے۔ اور صاحب شام قیصر منور نے اپنا کلام نذر سامعین کیا ۔ جسے بے حد پزیرائی ملی۔ دوسرے مرحلے میں مشاعرہ ہوا۔ سرور جاوید صاحب نے صدارتی خطاب میں کہا ہے کہ قیصر منوراپنے شعروں میں زبان بہت خوبصورت برتتا ہے۔وہ بہت چست اور رواں مصرعے لکھنے والا شاعر ہے۔اورصرف وہی شاعری زندہ رہے گی۔جس میں خوبصورت زبان استعمال کی جائیگی۔ جیسے فرازکی بے پناہ مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ ا ن کے اشعار میں لفظو ں کا ٹریٹمنٹ ہے۔صاحب صدر نے سخنور فورم کراچی کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہر نشست میں صاحب شام شاعر کے کلام پر ایک مضمون ضرور شامل کیا جانا چاہیے ۔اور مضمون بھی آپ لوگوں میں سے ہی کوئی لکھے۔ اس سے نوجوانوں میں نثر لکھنے کے رجحان کو بھی تقویت ملے گی۔سرور جاوید نے کہا کہ کراچی شہر کی یہ خصوصیت ہے کہ جو شخص یہاں آجاتا ہے کراچی پھراسے واپس نہیں جا نے دیتا۔یہ شہر اسے جکڑ لیتا ہے۔اور شہر میں قتل و غارت تو خاص مقاصد کے تحت ہو رہی ہے ورنہ یہاں کے لوگ تو ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے ۔ مہمان خصوصی خالد معین نے کہا کہ نوجوانوں کا نوجوانوں کو اعزاز بخشنا اور ان کے لیے تقاریب کا انعقاد کرناقابل تعریف ہے اس پرسخنور فورم کے نوجوان ستائش کے مستحق ہیں۔انہوں نے قیصر کی شاعری پر بات کرتے ہوئے کہاکہ قیصر منور ان شعراء میں شامل ہیں جو اردو ادب کا اعتبار ہیں ۔قیصر مشاعروں اور محفلوں کا متمنی نہیں ہے ، ادب کی جدید کلاس اس کے شعروں میں ملتی ہے۔خالد معین نے کہا کہ قیصر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کے کلام میں کسی دوسرے شاعر کا رنگ نظر نہیں آتا وہ اپنے رنگ میں شاعری کرتا ہے۔دوسرے مرحلے میں تمام شریک شعراء نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔ اور خوب داد سخن وصول کی۔سخنور فورم کی چھٹی پندرہ روزہ ادبی نشت میں جن شعراء نے شرکت کی ان میں جاوید صبا،آفتاب مضطر،یامین اختر،ٹندو آدم سے تشریف لانے والی شاعرہ یاسمین زاہد،توقیر تقی، میم میم مغل،شبیر نازش نعیم سمیر،عمار اقبال،اختر رضا،سلمان ثروت،عارف شیخ عارف، زیبر راج،دلاور عباس ،حمیدہ سحر،نیل احمد،عارف نظیر، ایم وائی بلوچ، عظیم انصاری،زونیا،نثار،ذیشان احمد خان، عائشہ عمار،ثاقب جمیل اور دیگر شامل تھے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں