میں اداس ہوں
تو کمرے کی دیواریں
جو کبھی ہنستی محسوس ہوتی تھیں
لگتا ہے جیسے
اپنے مدقوق زرد وجود سے
میرا مذاق اُڑا رہی ہوں
پردے ہِل ہِل کر
میری بے بسی پر خوشیاں منا رہے ہوں
چھت سے لٹکا چلتا ہُوا پنکھا
اپنا بوجھ چھت پہ ڈالے
خوشی سے جھومتا دکھائی دیتا ہے
میں اپنے کمرے میں لیٹی سوچتی ہوں
میرا بوجھ کون سہارے گا؟
بہت خوب صورت، اندرونی و بیرونی احساساتی مناظر سے مزین نظم ۔۔۔۔ اداسی تخلیق کار انسان کی محرکاتی طاقت ہوتی ہے ۔۔۔۔ اداسی کے دل گداز لمحوں میں دور کہیں کوئی اپنی کھڑکی میں منتظر، ہیولا سا نظر آتا ہے۔
جواب دیںحذف کریں