ماجد صدیقی |
ماجددیکھ مری ماں
باپ کی شفقت سے محروم‘ترابچّہ میں
تیرے لاڈ سے بگڑا بچّہ
جو کچھ کھاؤں‘جو کچھ پہنوں
وہ سارا کچھ ُ
اب میری اِک کمزوری ہے
اُس کھاجے‘اس پہناوے کو
تُو نے جو معیار دیا ہے
اُس معیار سے میں اب نیچے آ نہیں سکتا
تُو چاہے چکّی پِیسے یا چرخہ کاتے
لوگوں کے برتن مانجھے
یاخاک اُڑائے
یا خیرات اور قرض کے سکّے
اپنے کھیسے میں بھرلائے
مرے لباس کُی شکن شکن ابھری ہی رہے گی
تیرا ماتھا چاہے شکن شکن ہو جائے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں