سیدانور جاوید ہاشمی |
روگ دل کو لگائے بیٹھا ہے
سامنے آئینے کے بیٹھا ہے
کوئی تجھ سا نہیں جہاں میں کیا
تو جو ایسے اکیلے بیٹھا ہے
پشت دیوار سے لگائے ہوئے
گود میں تکیے رکھے بیٹھا ہے
کل بھی بیٹھے گا کیا اسی کروٹ
آج کروٹ پہ جیسے بیٹھا ہے
دھوپ کرنوں سے غسل کرنے کو
کیسے روزن وہ کھولے بیٹھا ہے
دیدہ و دل کو فرشِ راہ کیے
آئیے !کہتے کہتے بیٹھا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں