قمر رضا شہزاد |
یہاں غریب ہی کیوں بےگناہ مارا جائے
کوئی وزیر کوئی بادشاہ مارا جائے
میں جانتا ہوں یہاں عدل کرنے والوں کو
کسی کو کچھ بھی نہ ہو اور گواہ مارا جائے
یہ جنگ اصل میں ہے اقتدار والوں کی جنگ
ہمارے جیسا یہاں خوامخواہ مارا جائے
لہو میں ہر گھڑی پھنکارنے لگا ہے عشق
اٹھائو ہاتھ یہ مار ِ سیاہ مارا جائے
میں اپنے دل کے لئے فکرمند رہتا ہوں
نجانے کب یہ میرا خیرخواہ مارا جائے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں