افضل گوہر راو |
مرے مزاج کا غُصہ گیا نہیں مجھ سے
کہ یہ الاؤ کسی دن بُجھا نہیں مجھ سے
تماشہ دیکھنے والوں سے شرمسار ہوں میں
بنا رھا تھا تماشہ بنا نہیں مجھ سے
میں تیری خاک کے سب بھید بھاؤ جانتا ہوں
یہ چاک اور یہ کوزہ نیا نہیں مجھ سے
مراقبے میں پڑی شب کو چُپ لگی ایسی
سخن کسی بھی دِیے نے کِیا نہیں مجھ سے
کچھ اتنا تیز بہاؤ تھا غم کا دل کی طرف
ھزار روکنا چاہا، رکا نہیں مجھ سے
وجودِ خاک پریشان کر رہا تھا مجھے
سو بارِ عمر زیادہ اُٹھا نہیں مجھ سے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں