گلزیب زیبا |
غم جدائی کا تسسلّی سےسوا ہوجائےگا
مجھکو کیا معلوم تھا یہ لا دوا ہو جائے گا
بارشیں یادوں کی تیرے پھر برسنے آگیئں
زخم دل بھرنےسے پہلے، پھرہراہوجائےگا
کیاخبرتھی زندگی اک دشت میں ڈھل جائےگی
ذھن بھی بس اک بھٹکتا قافلہ ہوجائے گا
ایک ہچکی کی ہےبس مرہون منت زندگی
تیرے جانے پرمرا بھی فیصلہ ہو جائے گا
گھرسےہم نکلیں گےننّھی سی خوشی کوڈھونڈنے
اک بڑے دکھ سے ہمارا سامنا ہو جائے گا
ساتھ توچھوڑےگامیرا،سنگ اسکےجاوں گی
موت سے میرا کیا وعدہ وفا ہو جائے گا
جومرے دل میں رہاہےمیری دھڑکن کی طرح
میرے پہلو سے نکل کر دوسرا ہو جائے گا
جان کر اس نے کیا میری اُمنگوں کا لہو
بےخطا کہنےسےکیا وہ بےخطا ہوجائےگا؟
چھوُلیا پتوار کو، گھبرا کے طوفاں دیکھ کر
ایسا کر لینے سے کیا وہ ناخدا ہو جائے گا
اس نےمجھکومارڈالا حیرتوں کی تیغ سے
تھا گُنہ تک سوچنا وہ بےوفا ہو جائے گا
جائے گا مکّے مدینے چند ہفتو ں کے لیئے
دودھ سےدُھل کروہ پھرسے پارسا ہوجائےگا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں