سعید آسی |
یہ کیسی باتیں کرتے ہو،یہ کیسا درد سموتے ہو
جب محفل محفل ہنستے تھے،اب تنہا تنہا روتے ہو
انجامِ تمنا کے صدقے،ہے کیسی دل کی بے تابی
نہ دن کو سکھ کا سانس ملے،نہ رات کو چین سے سوتے ہو
یہ زخم تو اک دن رس رس کر دل کو ناسور بنا دے گا
جب پھوڑا پکنے لگتا ہے،تم کانٹے اور چبھوتے ہو
گر داد نہیں،بے داد سہی،اس سے بھی تعلق نکلے گا
یوں میری باتیں سن سن کرتم دل میں خوش تو ہوتے ہو
تقدیر کے ساتھ الجھتے ہو،تقدیر سے مات ہی کھاو گے
جب دل میں خوشی کا عالم ہو،تم غم کے ہار پروتے ہو
اپنوں سے تو آسی جی ہم کو ہرگام پہ تازہ درد ملا
دیتے ہو تسلی چھپ چھپ کر،تم کون ہمارے ہوتے ہو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں