پھولوں میں سانس لے کے برستے بموں میں جی،
اب اپنی زندگی کے مقدس غموں میں جی،
وہ مائیں، جن کے لال لہو میں نہا گئے،
صدیوں اب ان کے آنسوؤں،اکھڑے د موں میں جی
جب تک نہ تیری فتح کی فجریں طلوع ہوں
بارود سے اٹی ہوئی ان شبنموں میں جی
ان آبناؤں سے ابھر،ان ساحلوں پہ لڑ،
ان جنگلوں میں جاگ اور ان دمدموں میں جی
پیڑوں سے مورچے میں جو تجھ کو سنائی دیں
آزاد ہم صیغروں کے ان زمزموں میں جی
بندوں کو،بیانِ غمِ دل کا اذن دے
اک آگ بن کے پوربوں میں پچھموں میں جی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں