قصرِ شاھی کو دکھائی نہ سُنائی دیوے
عشق وہ ساتویں حِس ہے کہ عطا ہوجس کو
رنگ سُن جاویں اُسے ، خوشبو دکھائی دیوے
ایک تہہ خانہ ہوں مَیں اور مرا دروازہ ہے تُو
جُز ترے کون مجھے مجھ میں رسائی دیوے
ہم کسی اور کے ہاتھوں سے نہ ہوں گے گھائل
زخم دیوے تو وہی دستِ حنائی دیوے
تُو اگر جھانکے تو مجھ اندھے کنویں میں شاید
کوئی لَو اُبھرے ، کوئی نقش سجھائی دیوے !
پتّیاں ھیں ، یہ سلاخیں تو نہیں ہیں فارس !
پھول سے کہہ دو کہ خوشبو کو رہائی دیوے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں