پھر رہا ہوں یوں بھی اترایا ہوا
مدحِ آقاﷺ میرا سرمایا ہوا
نعت بھی اک شکل ہے اُس لطف کی
لطف بھی خاص اُنﷺ کا فرمایا ہوا
وہ رفیقِ غار تھا کیا خوش نصیب
تا ابد جو اُن ﷺ کا ہمسایا ہوا
آپﷺ کے دم سے جہاں میں روشنی
نور ہے اک چار سو چھایا ہوا
محوِ گریہ میں نہیں ہوں بے سبب
نام ہے وہ دھیان میں آیا ہوا
حاصلِ عمرِ رواں اک خواب ہے
خواب جس میں نور تھا آیا ہوا
لکھ رہا ہوں مدحتِ اُمّی لقب
علم لرزاں ، عشق گھبرایا ہوا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں