ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

پیر، 30 جون، 2014

نعت ۔۔ سبیلہ انعام صدیقی

درودِ پاک پڑھ کر سوچتی ہوں
اسی برکت سے بہتر سوچتی ہوں
رسولِ پاک کے روضے پہ جا ؤ ں
میں اس لمحے کا منظر سوچتی ہوں
وہی طیبہ  وہی مکہ ،  مدینہ
و ہی عالم، وہی در سوچتی ہوں
ثناء کیسے کروں شا ن ِ  نبی کی
میں اک خا کی ہوں   کمتر  سوچتی ہوں
نبی کی ذات اور آ لِ نبی کو
 زمانے بھر کا رہبر سوچتی ہوں
وہی حافظ وہی ناصر ہیں میرے
انھیں کو اپنا محور سوچتی ہوں
گناہوں سے بدن ہے چور لیکن
میں کلمہ پڑھ کے محشر سوچتی ہوں
جہاں خطبے وہ نورا نی د ئے تھے
وہی محرا ب و منبر سوچتی ہوں
تجلی خواب میں دیکھوں نبی کی
وضو کر کے یہ اکثر سوچتی ہوں
پڑھا صلّ علی جب سے سبیلہ
وہی مہتاب و انور سوچتی ہوں

اتوار، 22 جون، 2014

آنگن میں سمندر سے ایک غزل ۔۔ لیاقت علی عاصم

لیاقت علی عاصم
چراغوں کی وحشت بڑھی جا رہی ہے
ہَوا تیز ہوتی چلی جا رہی ہے
یہ کون آ گیا ہے صفِ رنگ و بو میں
کہ فصل- محبت جلی جا رہی ہے
کسی شاخ کو آگ دینا ہے گویا
ہر اک شاخ کو آگ دی جا رہی ہے
بلا شہر کی کھا گئ کتنے صحرا
سمندر کی رنگت اُڑی جا رہی ہے
خلوص و محبت سے دامن چھڑا کر 
نہ جانے کہاں زندگی جا رہی ہے
ابھی وقت ہے کوئ رستا نکالو
ابھی حبس میں سانس لی جا رہی ہے
ابھی اصل قصہ تو باقی ہے عاصم
ابھی سے زباں سوکھتی جا رہی ہے؟

ہفتہ، 21 جون، 2014

زمیں سے خواب اُگتے ہیں ۔۔ نصیر احمد ناصر

نصیر احمد ناصر
زمیں سے خواب اُگتے ہیں 
کئی رنگوں، کئی شکلوں کے 
گہرے سبز، پیلے، بینگنی 
ہلکے گلابی، سرخ، نارنجی
سنہرے، کاسنی، نیلے 
ہوا میں لہلہاتے، بارشوں میں بھیگتے ہیں 
سبزیوں، پھولوں، پھلوں کے روپ میں 
موسم کی مرضی کے مطابق
چھاؤں میں اور دھوپ میں 
ہر حال میں، ہر تھال میں 
خوش رنگ 
آنکھوں کو بھلے لگتے ہیں 
ہم کو خوشبوؤں سے، ذائقوں سے آشنا کرتے ہیں 
ان کو دیکھ کر 
چہرے خوشی سے تمتماتے ہیں 
دلوں میں عکس اور مہتاب اُگتے ہیں 
زمیں سے خواب اُگتے ہیں 
کریپرز کی طرح ہر سمت بڑھتے ہی چلے جاتے ہیں 
ہر دیوار، ہر چھت سے لپٹتے ہیں 
فلک تک پھیل جاتے ہیں!
(پھولوں، پھلوں اور سبزیوں کے لیے ایک نظم)

اتوار، 15 جون، 2014

موسمی پرندوں کی داستاں کو کیا پڑھنا ۔۔ سہیل ثاقب

سہیل ثاقب
ہم نے دیکھ رکھی ہیں منصفوں کی تحریریں
اُڑ رہی ہیں رستوں میں فیصلوں کی تحریریں
چاہے وہ زمیں پر ہو یا ہو آسمانوں میں 
ہاتھ میں نہیں ہوتیں قسمتوں کی تحریریں
خواب لکھنے بیٹھا ہے سوچ لے مگر اتنا 
منہ چڑایں گی تیرا خواہشوں کی تحریریں
موسمی پرندوں کی داستاں کو کیا پڑھنا 
ختم ہی نہیں ہوتیں ہجرتوں کی تحریریں
پھر تو اپنا سایہ بھی اجنبی سا لگتا ہے
جب ہوا میں شامل ہوں سازشوں کی تحریریں
علم کے گلستاں میں کچھ نہیں بچا ثاقبؔ
کیا قلم کی رعنائی کیا گلوں کی تحریریں

جمعرات، 5 جون، 2014

غزل ۔۔ سید انور جاوید ہاشمی

سید انور جاوید ہاشمی

تم کہو شام تو پھر شام اُتر آتی ہے
دل پہ شب صورت انعام اُتر آتی ہے
 دن گزرتا ہے خد و خال کے ایوانوں میں
 رات پھولوں میں جوں گُلفام اُتر آتی ہے
 شام پڑتے ہی کھنکتے ہیں اچانک گھنگرو
 رات پازیب میں بسرام اُتر آتی ہے
 رات زُلفوں کی طرح چھاتی ہے کالی کالی
دل میں لے کے وہ ترا نام اُتر آتی ہے
 کچھ تصور میں نہِیں آتا محض تیرے سوا 
رات لے کے ترا پیغام اُتر آتی ہے
 صبح تک رہتا ہے پھر رقص محبت جاری
 عشق کی شکل بہ الہام اُتر آتی ہے

پیر، 2 جون، 2014

رضیہ سبحان کا کلام

رضیہ سبحان
'خاک ہو کر کہیں بکھر جائیں
زندہ رہتے ہوئے ہی مر جائیں
اک گھڑ ی آج ملتفت ہو کر
کچھ تو احسان دل پہ کر جائیں
چین پڑتا نہیں کسی بھی پل
بےکلی تو بتا کدھر جائیں
پستیوں سے بچا مرے مولا
چاہے اپنے یہ بال و پر جائیں
جو رہیں صرف اپنی ذات میں گم
لوگ دل سے وہی اُتر جائیں
باوضو ہو ترا تصور بھی
جب بھی آنکھوں میں اشک بھر جائیں
بے حجابی سے باز رہ کر اب
قوم کی بیٹیاں سدھر جائیں
رضیہ سبحان