ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

منگل، 17 فروری، 2015

چاند کو بھی پگھلتے دیکھا ہے ۔۔ انور زاہدی

انور زاہدی
شام میں دن نکلتے دیکھا ہے
چاند کو بھی پگھلتے دیکھا ہے
اُس کی آنکھوں میں رات بھر پیہم
ایک سُورج اُجلتے دیکھا ہے
جنگلوں میں ہوا کو روتے سُنا
ساحلوں پہ مچلتے دیکھا ہے
نیم شب بے نوا مکانوں میں
آ رزووں کو پلتے دیکھا ہے
ا یک خواہش رہی بے نام انور
دل کو لیکن سنبھلتے دیکھا ہے


جمعرات، 12 فروری، 2015

ادبی تنظیم جگنو انٹرنیشنل کی پہلی سالانہ تقسیم ایوارڈ تقریب و محفل موسیقی

 لاہور میں علمی،ادبی،سماجی اور ثقافتی روایات کی امین تنظیم، جگنو انٹر نیشنل کے زیرِ اہتمام سالانہ تقسیمِ تقریبِ ایوارڈ و محفلِ موسیقی منعقد کی گئی۔جس میں لاہور کے علاوہ پاکستان بھر سے ادیبوں،شاعروں،دانشوروں،سماجی شخصیات اور طلبہ و طالبات نے شرکت کی۔پروگرام کی نظامت کے فرائض منفرد لب ولہجہ کے نوجوان شاعر،احمد خیال اور اردو و پنجابی کے شاعر پروفیسر آغا مزمل نے سر انجام دیئے۔صدارت کے منصب پر معروف شاعر،ادیب،صحافی و دانشورپروفیسرلطیف ساحل متمکن تھے۔ سٹیج کی کہکشاں میں جگنو انٹرنیشنل کی چیف ایگزیکٹو،اردووپنجابی کی شاعرہ،ادیبہ، شریف اکیڈمی،جرمنی سے اردو ادب کا گوہرِ انمول کا خطاب حاصل کرنے والی،ایڈیٹر احساس جرمنی محترمہ ایم زیڈ کنولؔ ؔ، معروف شاعروادیب،پروفیسر احمد ساقی،پرنسپل اوکاڑہ کالج، ڈائریکٹراکیڈمی ادبیات محمد عاصم بٹ،راولپنڈی سے تشریف لائے ہوئے شاعرپروفیسر کلیم احسان بٹ، اورراولپنڈی سے ہی معروف شاعروسرجن ڈاکٹرفرحت عباس،کراچی سے کوآرڈینیٹر، معروف شاعر،موجِ سخن کے روح و رواں نسیم شیخ،معروف شاعر، صحافی،ادیب اور دانشورڈاکٹراخترشمار،امریکہ میں براڈ کاسٹر معروف پنجابی شاعرلیاقت عیش،معروف شاعر و صحافی اعتبار ساجدجیسے درخشندہ ستارے تھے۔ایم زیڈ کنول نے مہمانوں کو پھول پیش کئے۔ پروگرام کاآغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا۔ جس کی سعادت محمد زوہیب،سٹوڈنٹ جی سی یونیورسٹی لاہور جبکہ نعتِ رسولِ مقبولﷺعائشہ ڈگری کالج کی سٹوڈنٹ یاقوت فاطمہ نے حاصل کی۔اس کے بعد پروگرام کا باقاعدہ آغاز کیا گیا۔ایم زیڈ کنول ؔنے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اس کے بعد تقسیم ِایوارڈکا سلسلہ شروع ہوا۔سب سے پہلے جگنو انٹرنیشل کے عہدیداران کو شیلڈ آف نامینیشن اوراسناد سے  نوازاگیا۔جس میں پروفیسرلطیف ساحل،ڈاکٹر اختر شمار، عفت علوی (ممبرز مشاورتی کونسل) بشریٰ حزیں (صدر)شگفتہ غزل ہاشمی(نائب صدر)احمدخیال(جنرل سیکرٹری)ڈاکٹرثروت     زہراسنبلؔ،(سیکرٹری فنانس)مقصود چغتائی(سیکرٹرٰی۔نشرواشاعت)اقبال کمبوہ(سیکرٹری۔سوشل    میڈیا)ارم ہاشمی(کوآڈینیٹر)                                    ،میانوالی، پروفیسرمیاں مسعوداحمد (کوآڈینیٹر) 

         امریکہ،وحیدقمر(کوآڈینیٹر)فرینکفرٹ،جرمنی،ثناسونی(میڈیاکوآڈینیٹر)بلوچستان،سیدکائناتی(کوآڈینیٹر)چترال،ڈاکٹرفہیم کاظمی(کوآڈینیٹر)بہاولپور،شامروز احمد(سٹوڈنٹ کوآڈینیٹر) لاہور گرامر سکول،بلال احمد جعفری(سٹوڈنٹ کوآڈینیٹر)پنجاب    یونیورسٹی،لاہور،یاقوت فاطمہ(سٹوڈنٹ کوآڈینیٹر)عائشہ ڈگری کالج،لاہور شامل تھے۔ پروگرام کے اگلے مرحلے میں شاعروں ادیبوں اور دانشوروں کو ایوارڈز، اسناد، اور خطاب سے نوازا گیا۔(ا یوارڈبرائے صحافتی خدمات) فرنٹیئر پوسٹ،رحمت شاہ آفریدی، اعتبار ساجد (اِدارتی خدمات)(فروغِ ادب ایوارڈ)محمد عاصم بٹ (ڈائریکٹر، اکادمی ادبیات،لاہور،اور پروفیسر احمد ساقی،پرنسپل گوگیرہ،اوکاڑہ،فروغِ فن و ثقافت ایوارڈ، غلام عباس فراست،ڈاائریکٹر پنج ریڈیو یو ایس اے،الماس شبی، فروغِ عالمی ادب ایوارڈ،عالمی سطح پر شفیق مراد،جرمنی کی خدماتِ فروغِ ادب کے اعتراف میں انہیں سفیرِ ادب کے خطاب سے جبکہ ممتاز اردو و پنجابی کے شاعر، ماہرِ عروض زُلفی سید کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔پروفیسرکلیم احسان بٹ، ڈاکٹر فرحت عباس(راولپنڈی)،لیاقت عیش (امریکہ)ڈاکٹر لبنیٰ آصف،سید صداقت نقوی اور عتیق خان (میانوالی)کو شیلڈ آف آنر سے نوازا گیا۔جگنو انٹر نیشنل عالمی سطح پر فروغِ ادب کے لئے سرگرمِ عمل ہے۔شاعر، ڈاکٹر احمد علی برقی اعظمی، دہلی، انڈیا،شا عر، ادیب،ماہرِ عروض،نقشبندقمر نقوی،انڈیا،ادیبہ، محقق،ڈاکٹر عشرت ناہید، اسسٹنٹ پروفیسر مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی، لکھنؤ کیمپس،

انڈیا،شاعر،ادیب،رئیس الدین رئیس، انڈیا،ایڈیٹر انچیف، بہار اردو یوتھ فورم،امروز ہند جاوید، انڈیا،ادیب، ماہرِ تعلیم، ڈاکٹر راغب دیشمکھ، لکھنؤ، انڈیاکو آن لائن سندِ اعزاز سے نوازے جانے کا اعلان کیا گیا۔پروفیسر لطیف ساحل، پروفیسر احمد ساقی،  ڈاکٹر اختر شمار،ڈاکٹر فرحت عباس،عاصم بٹ،لیاقت عیش، مقصود چغتائی،نسیم شیخ،پروفیسر کلیم احسان بٹ اور دیگر شاعروں، ادیبوں اور دانشوروں نے فروغِ ادب کے لئے محترمہ ایم زیڈ کنولؔ، چیف ایگزیکٹو،جگنو انٹرنیشنل کی خدمات کو زبر دست خراجِ تحسین پیش کیا،جو علم و ادب کی آبیاری میں سر گرمِ عمل ہیں۔کراچی، راولپنڈی میانوالی، مظفرآباد(آزاد کشمیر) سرگودھا،اور اوکاڑہ سے نامور شخصیات کی خصوصی طور پر اس تقریب میں شمولیت کے لئے تشریف آور ی اس ادبی تنظیم کی فروغِ ادب کے لئے خدمات کا اعتراف ہے۔ایم زیڈ کنولؔ نے چیریٹی فنڈ کے اجرا کے لئے تجویز پیش کی تا کہ مستحق، لیکن جینوئن ادیبوں، شاعروں اور ان کے خاندانوں کی کفالت کے لئے کوششیں کی جا سکے۔اس تجویز کا خیر مقدم کیا گیا اور آئندہ کسی تقریب میں اس فنڈ کی لانچنگ کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں گے۔پروگرام کے اگلے مرحلے میں محفلِ موسیقی کا اہتمام کیا گیا۔معروف کلاسیک گلوکاراور فروغِ فن میں کوشاں غلام عباس فراست نے ایم زیڈ کنول،پروفیسر لطیف ساحل اور ڈاکٹر اختر شمار کا کلام انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کر کے داد و تحسین وصول کی۔ معروف فوک سنگر عدیل  برکی اور منظور ملنگ نے اپنے فن کا مظاہرہ کر کے محفل کا رنگ دوبالا کر دیا۔تقریب میں انیس احمد، سیکرٹری پنجاب ادبی سنگت، ساجد خان رپورٹر خبریں،اورنگ زیب،بشریٰ بخاری،سید فراست بخاری، نیلمہ درانی، معروف کالمسٹ ملیحہ سید،فرنٹیئر پوسٹ،اورنگ زیب،طاہر علی، شبانہ طاہرناصرہ اقبال کمبوہ،طارق اسمٰیل صوفی، بلال جعفری اور دیگر نامور علمی و ادبی شخصیات نے شرکت کی۔ آخر میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج آرٹ اینڈ کلچر کے کیفے میں جگنو انٹر نیشنل کی پہلی سالگرہ کا کیک کاٹا گیایوں یہ خوبصورت اور باوقارتقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔

جمعرات، 5 فروری، 2015

یہ رازِ بوسۂ لب ہے، عیاں تو ہوگا ہی ۔۔ رحمان فارس

رحمان فارس
اِدھر اُدھر کہیں کوئی نشاں تو ہوگا ہی
یہ رازِ بوسۂ لب ہے، عیاں تو ہوگا ہی 
تمام شہر جو دھندلا گیا تو حیرت کیوں ؟؟؟ 
دِلوں میں آگ لگی ہے ، دھواں تو ہوگا ہی
بروزِ حشر مِلے گا ضرور صبر کا پھل
یہاں تُو ہو نہ ہو میرا ، وہاں تو ہوگا ہی
یہ بات نفع پرستوں کو کون سمجھائے ؟؟
کہ کاروبارِ جنُوں میں زیاں تو ہوگا ہی
ہم اس اُمید پہ نکلے ہیں جھیل کی جانب
کہ چاند ہو نہ ہو ، آبِ رواں تو ہوگا ہی
مَیں کُڑھتا رھتا ہوں یہ سوچ کر کہ تیرے پاس
فُلاں بھی بیٹھا ہو شاید ، فُلاں تو ہوگا ہی 
یہ بات مدرسۂ دل میں کھینچ لائی مجھے
کہ درس ہو کہ نہ ہو ، امتحاں تو ہوگا ہی
مگر وہ پھول کے مانند ہلکی پُھلکی ہے
سو اُس پہ عشق کا پتھر گراں تو ہوگا ہی
غزل کے روپ میں چمکے کہ آنکھ سے چھلکے
یہ اندرونے کا دکھہے ، بیاں تو ہوگا ہی
بڑی اُمیدیں لگا بیٹھے تھے سو اب فارس
ملالِ بے رخئ دوستاں تو ہو گا ہی
رحمان فارس