ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

ہفتہ، 15 مارچ، 2014

غزل ۔۔ علی اصغر عباس

علی اصغر عباس

رسائی پانے کو عمروں کی اوٹ میں چھپ کر
رواں زمانہ ہے صدیوں کی اوٹ میں چھپ کر
یہ جھولا جھولتی میری حیات رفتہ ہے؟
ازل سے کہنہ زمانوں کی اوٹ میں چھپ کر
فصیل فردا سے بھی تانک جھانک کرتی ہے 
اجل شعار امنگوں کی اوٹ میں چھپ کر
دراز قامت امکان سی وہ ساعت تھی
وصال کھینچتی گھڑیوں کی اوٹ میں چھپ کر
محاربہ تھا کہ جنگاہ عشق و الفت تھی
جمال زہرہ جبینوں کی اوٹ میں چھپ کر
وہ ذی وقار تھا قصر شہی کا دلدادہ
چڑھا فصیل پہ برجوں کی اوٹ میں چھپ کر
اتاری جھیل کنارے تھی رات سورج نے
تو لپکا چاند ستاروں کی اوٹ میں چھپ کر
وہ روبکار محبت کی لے کے آیا تھا
گماں طراز سا لہجوں کی اوٹ میں چھپ کر
خزاں رسیدہ درختوں کی چھب اترتی تھی
کھڑی بہار تھی پودوں کی اوٹ میں چھپ کر
وہ نرم قامت زیبا دراز کونپل سی
کھلی تھی پھولوں کے رنگوں کی اوٹ میں چھپ کر
مجھے گلاب رتوں نے سوال پوچھا تھا
کہ اصغر کون ہے کانٹوں کی اوٹ میں چھپ کر؟

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں