ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

پیر، 13 اکتوبر، 2014

ادبستان کے زیرِ اہتمام صبیحہ صبا کے پانچویں مجموعہِ کلام دل درد آشناکی تقریبِ رونمائی

ممتاز شاعرہ صبیحہ صبا کے پانچویں مجموعہِ کلام،، دل درد آشنا،،کی تقریبِ رونمائی  ادبستان ادبی نیٹ ٹی وی کے زیرِ اہتمام منعقد ہوئی۔تقریب کی صدارت ممتاز شاعر نجیب احمد نے کی جبکہ مہمانِ خصوصی ممتاز ادیبہ اور شاعرہ فرحت پروین تھیں۔نظامت کے فرائض میزبانِ محفل رضاالحق صدیقی نے سرانجام دئیے۔
فرحت پروین نے کہا کہ صبیحہ صبا کے ہر شعر میں آپ اسے مجسم دیکھ سکتے ہیں،وہ فطری شاعرہ تو ہے ہی اس کے ساتھ ساتھ وہ انتہائی سچی شاعرہ بھی ہیوہ جو اپنی شاعری میں کہتی ہے وہ اس کی سوچ ہے،اس کا کردار ہے،وہ خود ہے۔وہ سچی مالن کی طرح بڑی خاموشی سے گلستانِ ادب سے رنگ رنگ کے بھول جمع کرتی 
 ہے،گلدستے بناتی ہے،وہ اپنے عہد کی با تصویر تاریخ مرتب کر رہی ہے جسے وہ اردو منزل میں مرتب کر رہی ہے۔
ادبستان ٹی وی کے مالک اور مدیراعلیٰ ممتاز صحافی رضاالحق صدیقی نے کہا کہ صبیحہ صبا کی شاعری میں ایسی جاذبیت اور کشش ہے کہ پڑھنے والااپنے من میں ایک کسک محسوس کرتا ہے،وہیں اس دھرتی کی مٹی سے اٹھنے والی سوندھی
سوندھی خوشبو کو محسوس کرتا ہے

صبیحہ صبا نے اپنے اسلوبِ شعر کی تسکیل میں اپنے عہد کے مزاج کو ملحوظ خاطر رکھا۔صبیحہ صبا کی شاوری میں ایک موضوع وطن سے اظہارِ محبت بھی ہے جس کا اظہار وہ شاعرانہ حسن سے کرتی ہیں اور کہیں وہ محبت کے جذبات میں ڈوب جاتی ہیں۔رضاالحق صدیقی نے مزید کہا کہ وہ انقلابی فضا کی سکاس نظر آتی ہیں،یہ وہی فضا ہے جسے فیض احمد فیض  کی شاعری نے نمایاں تبدیل شدہ رحجان دیا۔صبیحہ صبا جب خود سے باہر نکل کر دیکھتی ہیں تو معاشرے کے دکھ،درد اور آلام انہیں بغاوت پر مجبور کر دیتے ہیں اور یہ وہی رحجان ہے جو فیض احمد فیض،احسان دانش اور حبیب ضالب کے ہاں پایا جاتا ہے

عظمی نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے صبیحہ صبا کو ایسی شاعرہ قرار دیا جن کی شاعری میں بے انتہا خوبصورت اور عمدہ شعر موجود ہیں جو خوب سے خوب تر کی تلاز میں منزل کی طرف رواں دواں  ہیں۔
ممتاز ادیب اور شاعر پروفیسر سعادت سعید نے اپنے پر مغز مضمون میں صبیحہ صبا کے پانچویں شعری مجموعے کے بارے میں کہا کہ صبیحہ صبا نے شاعرات کی شاعری کو نئی جہت سے آشنا کیا۔انہوں نے شاعری کو داخلی آزادی کے حصول کا وسیلہ بنایا۔ وہ وسیلہِ حس میں کھل کر کائنات،سماج اور انسان کے مقابل اپنی ذات کا پرچم بلند کر سکتی ہیں۔وہ اپنی مرضی سے اپنی دنیا تخلیق کر رہی ہیں۔صبیحہ صبا مواشرے کا جزو ہوتے ہوئے ایک نئے معاشرے کے دروازے پر دستک دے رہی ہیں۔
ناصر رضوی نے اپنی گفتکو میں صبیحہ صبا کی شاعری کو سراہااور کہا کہ ان کے اشعار میں موجود شائستگی اور نغمگی موجود ہے جو دلوں پر اثر کرتی ہے۔
صغیر  جعفری نے منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔ممتاز شاعر باقی احمد پوری کی موجودگی نے محفل کو رونق بخشی اور اپنا خوبصورت کلام پیش کیا۔ماہنامہ بیاض کے مدیر اور ادیب بعمان منظور نے بطور خاص شرکت کی۔
دوہا قطر کے ممتاز شاعر ممتاز راشد نے صغیر جعفری سے اپنے دیرینہ تعلق کا ذکر کیا۔صیحہ صبا کی شاعری کا سفر دیر سے جاری ہے اور پسنددیدگی کی سند حاصل کر چکا ہے۔
تقریب کے صدر نشیں ممتاز شاعر نجیب احمد نے  صبیحہ صبا کی ادب سے دیرینہ خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شاعری خلفشار پیدا نہیں کرتی بلکہ برمی او آہستگی سے زیرِ لب اظہار کرتی ہیں۔ وہ معاشرے کی سچی تصویر کھینچتی ہیں۔وہ شاعری سے طویل عرصے سے وابستہ ہیں،شائستہ اور مہزب انداز میں جذبوں اور احساسات کو شاوری کے قالب میں ڈھال رہی ہیں۔
صبیحہ صبا کے اس مجموعے پر خالد احمس مرحوم کی رائے بھی درج ہے جو انہوں نے صبیحہ صبا کے مجموعہِ کلام،،تخیل،، سے ماخذ ہے جہاں خالد احمد نے لکھا،،پاکستانی ادب نے کلادکی رجحانات کے سائے میں حقیقت پسندی اور معاشرتی رویوں کی گود مین آنکھ کھولی۔ان دو عظیم روایتوں نے پاکستان کے دامن کو بیش بہا فن پاروں سے بھر دیا ان تراشیدہ ہیروں کی جھلمل میں کسی گہر آب دار کے لئے اپنی جگہ بنانا کنا دشوار ہے؟ اس کا اندازہ گزشتہ چالیس برس
 کے دوران صرف گنتی کے چند ناموں کے نمایاں ہونے سے ہی لگایا جا سکتا ہے۔پاکستانی غزل کے باب میں گنتی کے چند ناموں میں ہماری صبیحہ صبا کا اسم گرامی بھی شامل ہے۔
 تقریب کے دوسرے دور میں موجود شعراء نے انتہائی عمدہ کلام پیش کیا۔آخر میں میز بان رضاالحق صدیقی نے احباب کا شکریہ ادا کیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں