ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

جمعہ، 14 نومبر، 2014

بند گلی ۔۔ ایم زیڈ کنولؔ ۔لاہور

ایم زیڈ کنول
گرد راہ سفر کی پیمبر تھی جو
خضر رہ جان اس کو میں بڑھتی رہی
روشنی کے سفر پہ میں چلتی رہی
یک بیک میری آنکھوں میں نور آگیا
بن کے صحرا محبت کا طور آگیا
میں جولپکی تجلی کے دیدار کو
طور کو اس اد اپر غرور آگیا
کیسا دیدار تھا کُوئے اغیار کا
بزم ہستی میں ہرسُو سرور آگیا
جذب و مستی میں کھوئی اُلجھتی رہی
روشنی کے کفن میں بھٹکتی رہی
تھک کے بیدم ہوئی
پھر بھی پُر دم رہی
منزلوں کی طلب تھی
یا ذوق سفر


مجھ پہ اسرارِ منزل بھی کھلنے لگے
صحنِ گلشن میں غنچے مہکنے لگے
ظرف خوشبو کا تھا
جس نے بتلادیا
منزلوں کا چلن
جس نے گرما دیا
میں تو خوشبو کی دنیا میں
مخمور تھی
اس لئے مجھ کو
یہ بھی خبر نہ ہوئی
گردِ راہ سفر کی پیمبر تھی جو
و ہ گلی بند تھی
بند گلیوں میں رستے تو ملتے نہیں
خوشبوؤں کے ہنر اُن پہ کھلتے نہیں
میں بھٹکنے لگی
میری آوارگی کو خبر نہ ہوئی
میری دیوانگی
ہاتھ تھامے مرا
بند گلیوں کے رستوں میں چلتی گئی
چلتے چلتے ہوئے ایک دن کیا ہوا
کشف کے سارے منظر نکھرنے لگے
بند گلیوں میں رستے نکلنے لگے
میرے ذوق طلب کی لگن دیکھ کر
خود بخود سارے دروازے کھلنے لگے
خوشبوؤں کے نگر پھر سے بسنے لگے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں