ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

اتوار، 2 نومبر، 2014

ظُلم کو دشت میں ہوتے ہوئے رسوا دیکھا ۔۔ ذوالفقار نقوی

ذوالفقار نقوی
عبد و معبود میں اِک سر کا جو سودا دیکھا
ظُلم کو دشت میں ہوتے ہوئے رسوا دیکھا
کُفر لرزاں، صف ِ اعدا میں ہے نالہ، شیون
دستِ شبیر پہ اصغر کو جو ہنستا دیکھا
بیچ کر نفس کو لے لی ہو خدا کی مرضی
کوئی سودا کبھی دنیا میں  نہ ایسا دیکھا
آدم و خضر و براہیم و نبی ِ آخر
سب کے سجدوں کا محافظ ترا سجدہ دیکھا
با ادب جھک گئے کرنے کو وہ سجدہ یکسر
کربلا تجھ پہ فرشتوں نے جو کعبہ دیکھا
کر دیے تو نے بچانے کے فراہم اسباب
دین کی ڈوبتی کشتی نے کنارا دیکھا
دبدبہ کفر کا غرقاب ہوا پل بھر میں
نوک ِ نیزہ پہ جو شبیر کو گویا دیکھا
حق نہیں ہوتا کبھی مغلوب جفا کاروں سے
تیرا پیغام تہہ ِ تیغ بھی زندہ دیکھا
ریگ زاروں کو بھی ملتی ہے نوید ِ باراں
ظلمتوں نے ہے ترے در پہ اجالا دیکھا
جب چلا ضیغم ِ داور سوئے میدان ِ قتال
موت کا کفر کے ماتھے پہ پسینہ دیکھا
نام ِ مولا کبھی آیا جو زباں پر میری
چشم تر میں نے ہر اک اپنا پرایا دیکھا
وائے مظلومی ء بیمار ترا کیا کہنا
تو نے پردیس میں اک حشر سا برپا دیکھا
مسند ِ دین پہ لادین کا قبضہ دیکھا
قتل ِ ناموس ِ پیمبر کا بھی فتویٰ دیکھا
بے ردا زینب و کلثوم کے سر بھی دیکھے
بے کفن سید ِ ابرار کا لاشہ دیکھا
حزن کا بار اٹھایا نہ گیا زینب سے
ایک بچی کا جو جلتا ہوا کرتا دیکھا
چھو کے لایا تھا جسے میں نے ترے روضہ سے
شہر میں بکتے، وہ کھوٹا سا بھی سکہ دیکھا
یہ فقط فیض ِ حسین ابن ِ علی ہے نقوی
ہر شب ِ غم کا جو تُو نے ہے سویرا دیکھا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں