ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

منگل، 13 مئی، 2014

رحمٰن فارس کی ایک غزل

عشق سچا ہےتو کیوں ڈرتے جھجکتے جاویں
آگ میں بھی وہ بُلائے تو لپکتے جاویں 
کیا ہی اچھاہو کہ گِریہ بھی چلے ، سجدہ بھی
میرے آنسو ترے پیروں پہ ٹپکتے جاویں 
تُو تو نعمت ہے سو شُکرانہ یہی ہےتیرا
پلکیں جھپکائے بنا ہم تجھے تکتے جاویں
دم ہی لینے نہیں دیتے ہیں خدوخال ترے
دم بہ دم اور ذرا اور دمکتے جاویں ۔۔۔!!
توڑنے والے کسی ہاتھ کی اُمید پہ ہم
کب تلک شاخِ غمِ ہجر پہ پکتے جاویں ؟
شیرخواروں کے سے بےبس ہیں ترے عشق میں ہم
بول تو سکتے نہیں ، روتے بلکتے جاویں 
اب تو ٹھہرا ہےیہی کام ہمارا شب و روز
دُور سے دیکھیں تجھے اور بہکتے جاویں !
عشق زادوں سے گذارش ہےکہ جاری رہے عشق
بَکنے والوں کو تو بَکنا ھے ، سو بَکتے جاویں 
اُس کے رُخسار بھی شعلوں کی طرح ہیں ، یعنی
دہک اُٹھیں تو بہت دیر دہکتے جاویں 
فارس اک روز اِسی عطر سے مہکے گا وہ شخص
آپ چُپ چاپ فقط جان چھڑکتے جاویں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں