ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

بدھ، 28 مئی، 2014

قیصر منور کے اعزاز میں نشست

نوجوان شاعر قیصر منور کے اعزاز میں
سخنور فورم کراچی اور لائبریری کمیٹی آرٹس کونسل آف پاکستان نے اپنی چھٹی پندرہ روزہ نشست بکا اہتمام آرٹس کونسل کراچی  میں کیاجس کی صدارت معروف شاعراور نقاد سرور جاوید نے کی۔مہمان خصوصی شاعر اور صحافی خالد معین تھے۔جبکہ خوبصورت کلام کے حامل شاعر آفتاب مضطر نے مہمان اعزاز کی حیثیت سے شرکت کی۔نظامت کے فرائض عباس ممتاز ۔۔۔نے سرانجام دیئے


۔نشست دو مرحلو ں پر مشتمل تھی۔ پہلے رحلے میں سب سے پہلے سخنور کراچی کے صدر نعیم سمیر نے تعارفی کلمات پیش کیے۔ اور صاحب شام قیصر منور نے اپنا کلام نذر سامعین کیا ۔ جسے بے حد پزیرائی ملی۔ دوسرے مرحلے میں مشاعرہ ہوا۔ سرور جاوید صاحب نے صدارتی خطاب میں کہا ہے کہ قیصر منوراپنے شعروں میں زبان بہت خوبصورت برتتا ہے۔وہ بہت چست اور رواں مصرعے لکھنے والا شاعر ہے۔اورصرف وہی شاعری زندہ رہے گی۔جس میں خوبصورت زبان استعمال کی جائیگی۔ جیسے فرازکی بے پناہ مقبولیت کی سب سے بڑی وجہ ا ن کے اشعار میں لفظو ں کا ٹریٹمنٹ ہے۔صاحب صدر نے سخنور فورم کراچی کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہر نشست میں صاحب شام شاعر کے کلام پر ایک مضمون ضرور شامل کیا جانا چاہیے ۔اور مضمون بھی آپ لوگوں میں سے ہی کوئی لکھے۔ اس سے نوجوانوں میں نثر لکھنے کے رجحان کو بھی تقویت ملے گی۔سرور جاوید نے کہا کہ کراچی شہر کی یہ خصوصیت ہے کہ جو شخص یہاں آجاتا ہے کراچی پھراسے واپس نہیں جا نے دیتا۔یہ شہر اسے جکڑ لیتا ہے۔اور شہر میں قتل و غارت تو خاص مقاصد کے تحت ہو رہی ہے ورنہ یہاں کے لوگ تو ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتے ۔ مہمان خصوصی خالد معین نے کہا کہ نوجوانوں کا نوجوانوں کو اعزاز بخشنا اور ان کے لیے تقاریب کا انعقاد کرناقابل تعریف ہے اس پرسخنور فورم کے نوجوان ستائش کے مستحق ہیں۔انہوں نے قیصر کی شاعری پر بات کرتے ہوئے کہاکہ قیصر منور ان شعراء میں شامل ہیں جو اردو ادب کا اعتبار ہیں ۔قیصر مشاعروں اور محفلوں کا متمنی نہیں ہے ، ادب کی جدید کلاس اس کے شعروں میں ملتی ہے۔خالد معین نے کہا کہ قیصر کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اس کے کلام میں کسی دوسرے شاعر کا رنگ نظر نہیں آتا وہ اپنے رنگ میں شاعری کرتا ہے۔دوسرے مرحلے میں تمام شریک شعراء نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔ اور خوب داد سخن وصول کی۔سخنور فورم کی چھٹی پندرہ روزہ ادبی نشت میں جن شعراء نے شرکت کی ان میں جاوید صبا،آفتاب مضطر،یامین اختر،ٹندو آدم سے تشریف لانے والی شاعرہ یاسمین زاہد،توقیر تقی، میم میم مغل،شبیر نازش نعیم سمیر،عمار اقبال،اختر رضا،سلمان ثروت،عارف شیخ عارف، زیبر راج،دلاور عباس ،حمیدہ سحر،نیل احمد،عارف نظیر، ایم وائی بلوچ، عظیم انصاری،زونیا،نثار،ذیشان احمد خان، عائشہ عمار،ثاقب جمیل اور دیگر شامل تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں