ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

بدھ، 3 ستمبر، 2014

یاد کی بوندیں (ایک نظم) ۔۔ انور زاہدی

انور زاہدی
تمہاری یاد کی بوندیں
دل آزردہ آنگن میں
یونہی برسا کریں گی بس
بدل جائیں گے سب موسم
فلک صحرا کی صورت میں
زمیں تکتا رہے گا
پرندوں کی طرح پتے درختوں سے
جُدا ہوکے
کسی سرسبز رُت کی 
ان کہی چاہت میں
غیبی آستانوں کی طرف 
ہواوں میں سمٹ کے بکھر جائیں گے
رُت بھی ڈھل جائے گی اور 
زمان و مکاں بھی بدل جائیں گے
صبح ہوگی 
مگر اُس گُلابی سحر کو ترستی رہے گی
راتیں اپنے تواتر سے آیا کریں گی
شب وصل ڈھونڈیں گی
محو ہو جائیں گی یاد سے صورتیں
بس دئیے جلتی آنکھوں کے 
ویراں منڈیروں پہ رکھے ہوئے 
شب کی تنہائی میں
آسماں سے 
اُترتی ہوئی اوس میں 
جگنووں کی طرح 
بھیگی آنکھوں کی مانند جل جائیں گے
ایک خاموش تنہائی میں
یاد کی بوندیاں 
یونہی برسا کریں گی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں