ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

جمعرات، 6 فروری، 2014

افضال نوید کی غزل


اپنے ہی تلے آئی زمینوں سے نِکل کر
آجاتا ہُوں شاخوں پہ دفینوں سے نِکل کر
دروازے تھے کُچھ اور بھی دروازے کے پیچھے
برسوں پہ گئی بات مہینوں سے نِکل کر
سو جاتی ہے بستی تو مکاں پچھلی گلی میں
تنہا کھڑا رہتا ہے مکینوں سے نِکل کر
ایسی کوئی آسان ہے دیوانگی یارو
آئی بھی تو آئے گی قرینوں سے نِکل کر
مُدّت سے مِرے راستے میں آیا ہُوا ہے
پتّھر سا کوئی تیرے نگینوں سے نِکل کر
آجاتے ہیں ساحِل پہ دِکھانے ہمیں مُنہ لوگ
تاریکی میں ڈُوبے ہُوئے زِینوں سے نِکل کر
کس صبحِ تماشا کا بچایا ہُوا سجدہ
رخ پر چلا آتا ہے جبینوں سے نِکل کر
وہ اور کوئی ابر ہے جو کھُلتا نہیں ہے
سر پر جو کھڑا رہتا ہے سینوں سے نِکل کر
اِک روز جو دیوار تھی وہ ہم نے گِرادی
پانی میں چلے آئے سفینوں سے نِکل کر
دُنیا کو پروئے گا نوید ایک لڑی میں
آئے گا کوئی خاک نشینوں سے نِکل کر

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں