ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

پیر، 17 فروری، 2014

غزل ۔ سعید شارق

سعید شارق
گردش ِ ماہ و سال کا ایسا کوئی نظام ہو
صبح ِ ازل کو شب ڈھلے ، روز ِ ابد میں شام ہو
کرب ِ ملال ِ گاہ گاہ ، کیوں نہ بڑھائیں رسم و راہ
آخر ِ کار کب تلک صرف دعا سلام ہو
کون سی اُجرتِ وصال ؟اب کہاں روزگار ِ عشق؟
یوں ہی نکل پڑا ہوں مَیں ، جیسے مجھے بھی کام ہو
حبس ِ مکان ِ ذات میں روزن ِ چشم کیا کرے؟
در ہی نہیں تو کس لیے زحمت ِ فرش و بام ہو
ٹھیک ہے مَیں اداس ہوں اور بہت اداس ہوں
یہ تو بس ایک بات ہے ، بات پہ کیا کلام ہو
اور نہیں تو کم سے کم ، ایک شناخت ہی سہی
مجھ کو کبھی پکارئیے ، میرا بھی کوئی نام ہو
جائے نما ز ہجر پر ، بیٹھا رہوں میں عمر بھر
نیت ِ دل سے پیشتر ، رکعت ِ جاں تمام ہو
شاید اِسی طرح کہیں میرا سراغ مل سکے
نیند کا اہتمام ہو ، خواب کا انتظام ہو
مصرع ءِ زندگی ہے اور بحر پہ دسترس نہیں
جانے سعیؔد کس طرح شعر کا اختتام ہو

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں