ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

بدھ، 18 دسمبر، 2013

حلقہ اربابِ ذوق میں نظریہ وحدت الوجود کی فکری اساس پر گفتگو

حلقہ ارباب ذوق لاہور کا خصوصی اجلاس پاک ٹی ہاؤس میں منعقد ہوا۔ سیکرٹری حلقہ ڈاکٹر غافر شہزاد نے گذشتہ اجلاس کی کاروائی توثیق کیلئے پیش کی۔خصوصی اجلاس میں بریگیڈیر (ر)حامد سعید اختر نے  ”نظریہ وحدت الوجود کی فکری اساس“ کے موضوع پر تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک وہبی یا لدونی علم ہے جو وحی کے ذریعے ہم تک پہنچتا ہے جب کہ دوسرا اکتسابی علم ہے۔

کائنات کو پیدا کرنے کے لئے اللہ نے ”کن فیکون“کہا مگر انسان کے لئے کہا کہ میں نے اسے خود بنایا ہے۔ اللہ، کائنات اور انسان کی تکون کے درمیان کیا رشتہ ہے، فلسفہ سمیت تمام علوم اس گتھی کو سلجھانے میں لگے ہوے ہیں۔حضرت ابراہیم ؑ نے کہا مجھے غروب ہو جانے والا رب قبول نہیں۔ارسطو کا سرا سر عقلی فلسفہ تھا۔عربی زبان میں صوفی کا لفظ دوسری ہجری میں متعارف ہوا۔ صوف کے معنی اون یا پشمینہ کے ہیں، ایسا لباس پہننے والوں کو صوفی کہا جانے لگا۔ ابتدا میں تصوف کی تعلیمات میں نفس کشی، ترک دنیا، عبادات، قطعہ تعلقی، حالت جذب وغیرہ شامل تھے۔ تصوف میں استعمال ہونے والی مختلف اصطلاحات کو واضح کرنے کے بعد تصوف کو تاریخی تناظر میں رکھ کر بات کی گئی۔ مزیدکہا گیا کہ اسلام میں تصوف کا تصور قدرے پیچیدہ ہے۔ توحید کا الٹ شرک ہے، وحدت کا الٹ کثرت ہے، وحدت الوجود میں ذات جوہر صرف ایک ہے۔ کائنات کی ہر شے خدا کی مظہر ہے۔ تصوف میں وحدت الوجود کے ماننے والے موسی اور فرعون کو ایک ہی ہستی کے دو عکس مانتے ہیں۔اس میں شر اور خیر میں تمیز ختم ہو جاتی ہے۔اقبال اور بلھے شاہ کی شاعری مختلف حوالوں کے طور پر پیش کی گئی۔ گفتگو کے آخر میں سوالات پوچھنے والوں میں وسیم الطاف، شفیق احمد خان، باقی احمد پوری، زاہد حسن، ڈاکٹر شاہد مسعود، غلام حسین، سمندر منصوری، شفیق کامریڈو دیگر شامل تھے۔ گفتگو کے بعد روزنامہ نئی بات کی ادبی خدمات کو سراہا گیا اور اس کی دوسری سالگرہ کے موقع پر کیک کاٹا گیا۔آخر میں ڈاکٹر انوار احمد (امریکہ) اور سکھندر جی (کینیڈا) سے ان کا کلام سنا گیا۔ 

اجلاس کے  شرکاء میں ڈاکٹر شاہدہ دلاور شاہ، تصدق شعار، اعجاز رضوی، ڈاکٹر امجد طفیل، جاوید قاسم، کامران ناشط،فاروق شہزاد، عمران شناور، عابد فاروق،یوسف پنجابی، محمد جمیل، فراست بخاری،حسین شمس، ازہر منیر، اشرف سلیم، فیضان رشیداور دیگر احباب شامل تھے۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں