ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

منگل، 31 دسمبر، 2013

ریگِ ہستی کا استعارہ بن ۔۔ نصیر احمد ناصر


ریگِ ہستی کا استعارہ بن 
اے سمندر! کبھی کنارہ بن
"یومِ وارفتگی" منا اک دن 
رقص کرتے ہوئے شرارہ بن
اپنی مرضی کی شکل دے خود کو
خود کو سارا مٹا، دوبارہ بن
سارے سازوں کو اک طرف رکھ دے 
بس محبت کا ’’ایک تارا‘‘ بن 
پھول بن کر دکھا زمانے کو 
سنگِ مر مر نہ سنگِ خارا بن
ایک دھاگے سے باندھ لے خود کو 
ہلکا پھلکا سا ہو، غبارا بن
بادلوں سے اتر، زمیں پر آ
آبِ استادہ! تیز دھارا بن
میری آنکھوں میں آ محبت سے 
میرا دیکھا ہوا نظارہ بن
مجھ میں تعمیر کر مکاں اپنا
در، دریچہ، کگر، اسارا بن
اتنی خاموشیوں سے بہتر ہے 
کوئی معنی بھرا اشارہ بن
صبح تک خوب جگمگا ناصرؔ
رات کا آخری ستارہ بن 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں