ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

منگل، 3 دسمبر، 2013

جھلک(شعری مجموعہ) ۔ افضل گوہر

افضل گوہرکا شمار اردو کے اہم شعرا میں ہوتا ہے.جهلک سے پہلے ان کے
 چار شعری مجموعے "اچانک، ہجوم، رمق اور ہم قدم" کے نام سے منصہءشہود پر آ چکے ہیں اور اہل-ادب سے داد پا چکے ہیں..ڈاکٹر وزیر آغا، احمد فراز، ظفر اقبال، افتخار عارف اور محمد اظہارالحق جیسے ممتاز شعرا ان کے فکروفن پر اظہار-خیال کر چکے ہیں .. زیرنظر مجموعہ ان باسٹهہ غزلوں پر مشتمل ہے. اس کا پیش لفظ ارشد سعید نے تحریر کیا ہے جبکہ فلیپ پر اقبال احمد قمر اور امتیاز علی گوہر کی آرا درج ہیں. افضل گوہر نے منفرد ردائف اور خوبصورت ڈکشن سے غزلوں کا جہان-تازہ تخلیق کیا ہے. 


ان کی فکری اڑان قابل-داد ہے. . نئی زمینیں اور لفظیات اس پر مستزاد ہے.ان کی شاعری پر امتیاز گوہر کا تبصرہ حقیقت کے عین مطابق ہے: 
افضل گوہر کی ہمہ جہت
شاعری ایک ایسے باغ کی مانند ہے جس کے ہر پهول کا رنگ اور خوشبو دوسرے پهولوں کی مہکار سے بالکل الگ ہے." واقعی یہ شاعری اپنے رنگ و بو سے اپنا الگ حوالہ رکهتی ہے. ان کے ہاں ایک خاص نوع کی دردمندی، تخلیقی کرب اور عصری شعور پایا جاتا ہے جو اسلوبیاتی سطح پربهرپور تاثیر اور حسیت کا حامل ہے. ارشد سعید نے بجا لکها ہے:
"افضل گوہر کویہ امتیاز حاصل ہے کہ وہ سہل اور پر اثر لہجے کے باوجود فلک بوس شعر کہنے کی جسارت کرتے ہیں". اقبال احمد قمر نے ان کے اسلوب کو خوب سراہا ہے:
"افضل گوہر شاعری نہیں کرتا نادرہ کاری کرتا ہے" 
دونوں آرا اپنی جگہ ٹهیک ہیں کیونکہ ان کے ہاں دونوں رجحان موجود ہیں. آخر پر صرف اتنا کہنے کی جسارت کروں گا کہ افضل گوہر حامل-اسلوب شاعر ہیں اور صاحب-اسلوب ہونے کی منزل کے بہت ہی قریب ہیں. ان کا اپنا شعری مزاج ان کی انفرادیت پر دال ہے.. ان کی غزلوں سے مٹهی بهر شعر پیش خدمت ہیں:
ہجرت کا ہمیں حکم بهی کس وقت ملا ہے
جاتے ہوئے جب کوئی نہیں دیکهنے والا 
دنیا تمام گهوم لی شہروں میں بس گئے
اک گاوءں پهر بهی اپنی کہانی کا حصہ ہے
اپنا سایہ اسے خیرات میں دے آیا ہوں
دهوپ کے ڈر سے جو لپٹا رہا دن بهر مجهہ سے
تم ہی نزدیک کیوں نہیں آتے
جائیں آخر کہاں کہاں ہم لوگ
وہ سمجهتا ہے کہ دنیا ہے کسی اور سبب
میں یہ کہتا ہوں مرے یار سے آراستہ ہے
.......................................................
کتاب نما
شعری مجموعہ: جهلک
شاعر: افضل گوہر
پبلشر: مثال پبلشرز فیصل آباد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں