ادبستان اور تخلیقات کے مدیرِاعلیٰ رضاالحق صدیقی کا سفرنامہ،،دیکھا تیرا امریکہ،،بک کارنر،شو روم،بالمقابل اقبال لائبریری،بک سٹریٹ جہلم پاکستان نے شائع کی ہے،جسے bookcornershow room@gmail.comپر میل کر کے حاصل کیا جا سکتا ہے

تازہ تر ین


اردو کے پہلے لائیو ویب ٹی وی ،،ادبستان،،کے فیس بک پیج کو لائیک کر کے ادب کے فروغ میں ہماری مدد کریں۔ادبستان گذشتہ پانچ سال سے نشریات جاری رکھے ہوئے ہے۔https://www.facebook.com/adbistan


ADBISTAN TV

جمعرات، 5 دسمبر، 2013

مختار جاوید کی غزلوں میں تازہ کاری ہے،حلقہ اربابِ ذوق کے ہفتہ وار اجلاس میں رائے

حلقہ ارباب ذوق لاہور کا ہفتہ واراجلاس ڈاکٹر خواجہ محمدزکریا کی صدارت میں پاک ٹی ہاؤس میں منعقد ہوا۔ سیکرٹری حلقہ ڈاکٹر غافر شہزاد نے گذشتہ اجلاس کی کاروائی توثیق کیلئے پیش کی۔اجلاس کے پہلے حصے میں مختار جاوید نے اپنی غزلیں تنقید جبکہ دوسرے حصے میں ڈاکٹر جواز جعفری نے مضمون ”کلاسیکی موسیقی میں گھرانے کا تصور“  تنقید کے لئے پیش کیا۔ 
ختار جاوید کی غزلوں پر ہونے والی گفتگو کا مجموعی تاثر یہ تھا کہ غزلوں میں فکری اپج، شعری محاسن اور تازہ کاری ہے، ہر شعر اپنی جگہ ایک مکمل اکائی ہے اور ہر اکائی میں معانی اور فہم کا سمندر بند ہے۔ ایسی غزلیں لکھنے کے لئے عمر بھر کی شعری ریاضت، زندگی کا عملی تجربہ اور اعلی تخلیقی شعور ہونا چاہئے۔ 
 مختار جاوید نے ردیف و قافیہ کے بہترین امکانات کو اپنے اشعار میں دریافت کیا ہے۔ اشعار میں کنزیومر سوسائٹی کے مسائل شاعرانہ خوبصورتی کے ساتھ پیش کئے گئے ھیں اور احساساتی سطح پر نئے منطقے دریافت کئے گئے ھیں جو بہت مشکل اور بڑی تخلیقی صلاحیتوں کا متقاضی کام ہے۔ مضمون کے بارے میں عمومی تاثر بہت اچھا تھا۔ اس بات پر اتفاق ظاہر کیا گیا کہ کلاسیکی موسیقی کے گھرانوں کے امتیاز اور انفرادیت کے بارے میں اردو میں نہ ہونے کے برابر لکھا گیا۔ گھرانوں کی تنزلی کے پس منظر میں بھی وہی وجوہات اور محرکات نظر آتے ہیں جو نوآبادیاتی عہد میں دیگر فنون کے ساتھ ہوا۔ روایت سے کٹ کر جب جدت کا بیج سرزمین ہندستان میں بویا گیا تو صدیوں کی ریاضت اور فنکارانہ مہارت  کے وارث فنون لطیفہ سے وابستہ یہ گھرانے مالی بدحالی اور عدم سرپرستی کے سبب جلد تنزلی کا شکار ہو گئے۔

 مضمون نگار نے صرف تاریخی تناظر میں ہی بات نہیں کی بلکہ ان گھرانوں کا کلچر بھی پیش کیا ہے جس کے سبب ان کی انفرادیت اور تشخص قائم ہے، فنی اور تیکنیکی اصطلاحات سے اجتناب کرکے تحریر کو بوجھل ہونے سے بچالیا گیا ہے۔ گفتگو میں حصہ لینے والوں میں حسن عسکری کاظمی، فرحت عباس شاہ، ڈاکٹر اطہر مسعود،عابد فاروق، تصدق شعار، ڈاکٹر غافر شہزاد، ڈاکٹر افتخار بخاری، شفیق احمد خان،ڈاکٹر شاہدہ دلاورشاہ، جاوید قاسم، ادریس بابر، افضال نوید،تنویر لاریب، سمندر منصوری، محمد جمیل، فراست بخاری، اور دیگر شرکاء میں علی اکبر ناطق، زاہد مسعود،سلیم اختر ملک،ازہر منیر، محمد ہمایوں،طارق چغتائی،محمد حنیف،ذاکر خواجہ،زمان خان، محمد عباس مرزا، اعجاز رضوی، نجمہ شاہین، نوید صادق،امجد طفیل،عفت علوی،اظہر غوری،وسیم عباس، فیضان رشیداور دیگر احباب شامل تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں